یہ کہانی امریکہ کے ایک آدمی جو میتھیو کی ہے، جس نے 1990 کی دہائی میں ایسی ہولناک حرکتیں کیں کہ سن کر روح کانپ جائے۔







یہ کہانی امریکہ کے ایک آدمی جو میتھیو کی ہے، جس نے 1990 کی دہائی میں ایسی ہولناک حرکتیں کیں کہ سن کر روح کانپ جائے۔

جو میتھیو ایک موٹا، وحشی اور خطرناک انسان تھا۔ اس کی زندگی نشے اور جرائم میں ڈوبی ہوئی تھی۔ جب اس کی بیوی اسے چھوڑ کر چلی گئی، تو اس نے دنیا سے بدلہ لینے کا فیصلہ کیا۔

پہلے پہل اس نے بے گھر لوگوں اور خواتین کو نشانہ بنانا شروع کیا۔ وہ انہیں اغوا کرتا، قتل کرتا، اور ان کے جسموں کے کچھ حصے اپنے پاس محفوظ کر لیتا۔ پھر اس نے اپنی شیطانی ذہانت سے ایک ایسا منصوبہ بنایا جس نے انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا۔

اس نے ایک چھوٹا سا اسٹال کھولا — "باربی کیو برگر" کے نام سے۔ وہاں وہ انسانی گوشت کو سوئر اور گائے کے گوشت میں ملا کر برگر بناتا اور عام لوگوں کو بیچتا تھا۔ جو لوگ اس کے اسٹال پر آتے، وہ برگر کھا کر تعریف کرتے:
"واہ، کیا مزے دار ذائقہ ہے!"
کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ وہ کس بھیانک چیز کا گوشت کھا رہے ہیں۔

جو میتھیو خود کہتا تھا:
"انسانی گوشت کا ذائقہ بالکل سور کے گوشت جیسا ہوتا ہے... بس تھوڑا سا میٹھا۔"

آخر کار پولیس کو اس کی کچھ حرکات پر شک ہوا۔ ایک خفیہ اطلاع ملی، تلاشی ہوئی، اور جو میتھیو کے فریزر سے انسانی جسموں کے ٹکڑے برآمد ہوئے۔ جب اس سے تفتیش کی گئی، تو اس نے اعتراف کیا کہ وہ "بیچنے" کے لیے انسانی گوشت کا استعمال کرتا رہا ہے۔

عدالت نے اسے عمر قید کی سزا سنائی۔
جو میتھیو جیل میں 2017 میں مردہ پایا گیا — بغیر کسی پچھتاوے کے۔


نوٹ: یہ کہانی بالکل سچی ہے اور جو میتھیو کی سفاکی کی ایک خوفناک مثال ہے۔ دنیا میں کچھ سچائیاں فکشن سے بھی زیادہ ڈراؤنی ہوتی ہیں

Post a Comment

0 Comments