سلطان راہی: زندگی، شہرت اور پُراسرار موت
سلطان راہی 24 جون 1938 کو بھارت کے ضلع مظفر نگر (اترپردیش) میں پیدا ہوئے۔
قیام پاکستان کے بعد ان کا خاندان لاہور منتقل ہو گیا۔ جوانی میں ہی ان کا رجحان فلموں کی طرف ہوا، اور 1959 میں فلم "باغی" سے انہوں نے اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا۔
ابتداء میں سلطان راہی نے چھوٹے موٹے کردار کیے، مگر ان کا اصل وقت 1979 میں آیا جب فلم "مولا جٹ" نے پاکستان کی فلمی دنیا میں طوفان برپا کر دیا۔
مولا جٹ میں مولا کے کردار نے سلطان راہی کو شہرت کی ان بلندیوں پر پہنچایا جہاں بہت کم فنکار پہنچتے ہیں۔ ان کی طاقتور آواز، شاندار ایکشن اور دیہی پنجاب کے انداز نے انہیں ہر دلعزیز بنا دیا۔
انہوں نے لگ بھگ 700 سے زائد فلموں میں کام کیا — جس میں ایکشن، ڈرامہ، اور پنجابی کلچر کی بھرپور نمائندگی شامل تھی۔
انہیں "پاکستانی سینما کا سلطان" کہا جاتا تھا۔
پُراسرار موت
9 جنوری 1996 کو سلطان راہی اپنی گاڑی میں لاہور سے اسلام آباد جا رہے تھے۔ راستے میں،
ساہیاں والا انٹرچینج کے قریب (گوجرانوالہ کے پاس) ان کی گاڑی کا ٹائر پنکچر ہوا۔
جب وہ رک کر گاڑی کا معائنہ کر رہے تھے، اچانک نامعلوم افراد نے ان پر گولیاں برسا دیں۔
سلطان راہی کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکے۔
موت کے پیچھے کون تھا؟
سلطان راہی کی موت کو لے کر کئی قیاس آرائیاں کی گئیں:
-
کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ ایک ڈکیتی تھی جو غلط رخ اختیار کر گئی۔
-
دوسری رائے یہ ہے کہ رقابت یا ذاتی دشمنی کی بنیاد پر یہ قتل ہوا۔
-
چند رپورٹس میں کہا گیا کہ فلم انڈسٹری میں کچھ عناصر سلطان راہی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور اثرورسوخ سے ناخوش تھے۔
-
ایک اور نظریہ یہ بھی پیش کیا جاتا ہے کہ قبائلی یا ذاتی دشمنی میں انہیں نشانہ بنایا گیا۔
تاہم، سلطان راہی کے قتل کی مکمل تحقیقات کبھی منطقی انجام تک نہیں پہنچ سکیں۔
قاتلوں کو نہ گرفتار کیا گیا، نہ ہی کسی پر باقاعدہ الزام ثابت ہو سکا — اور یوں ان کی موت ایک پُراسرار معمہ بن کر رہ گئی۔
سلطان راہی کا ورثہ
سلطان راہی آج بھی پاکستانی فلم انڈسٹری میں ایک علامتی حیثیت رکھتے ہیں۔
ان کی مقبول فلموں میں شامل ہیں:
-
مولا جٹ
-
وحشی جٹ
-
بشیرا
-
چن وریام
-
سالہ سجن
-
دوست دشمن
-
گدڑ سنگھی
ان کا مخصوص اندازِ گفتگو،
"نواں آیا اے سوہنیا؟"
آج بھی پنجابی فلموں کی پہچان ہے۔
کہتے ہیں سلطان راہی ایک دور کا نام تھا۔ وہ نہ صرف فلموں کا سلطان تھا بلکہ عوام کے دلوں کا راہی بھی تھا — جو آج بھی اپنی فلموں اور کرداروں کے ذریعے زندہ ہے۔
0 Comments