سعید انور: ایک چمکتا ستارہ اور ایک دل دہلا دینے والا لمحہ
سعید انور، پاکستان کرکٹ کا وہ نام ہے جسے دنیا بھر میں بیٹنگ کے ایک خوبصورت انداز اور شان دار ریکارڈز کے لیے جانا جاتا ہے۔ بائیں ہاتھ کے اس جادوگر نے اپنے کریئر میں کئی دفعہ اپنے ملک کے لیے ناقابلِ فراموش اننگز کھیلیں۔ ان کی 194 رنز کی اننگز، جو انہوں نے بھارت کے خلاف 1997 میں چنئی میں کھیلی، آج بھی شائقین کے دلوں پر نقش ہے۔
کرکٹ کی دنیا میں شہرت، عزت اور محبت پانے والے سعید انور کی ذاتی زندگی بھی خوشیوں سے بھرپور تھی۔ لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے ان کی زندگی کو ایک لمحے میں بدل کر رکھ دیا۔
وہ دل دہلا دینے والا واقعہ
سال 2001 میں، سعید انور کی ننھی بیٹی، بسمہ، شدید بیماری میں مبتلا ہو گئی۔ انہوں نے اپنی بیٹی کے علاج کے لیے پاکستان اور بیرونِ ملک کے بہترین ڈاکٹروں سے رجوع کیا، دن رات دعائیں کیں، ہر ممکن کوشش کی کہ ان کی لاڈلی دوبارہ صحت یاب ہو جائے۔ لیکن قدرت کو کچھ اور منظور تھا۔ بسمہ چند سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہو گئی۔
بیٹی کی موت نے سعید انور کو اندر سے توڑ کر رکھ دیا۔ جو شخص کرکٹ کے میدانوں میں ہزاروں تماشائیوں کے دل جیتتا تھا، وہ اب اپنی ہی دنیا میں ٹوٹ چکا تھا۔
زندگی کا نیا رخ
بسمہ کی وفات کے بعد سعید انور کی زندگی کا رخ ہی بدل گیا۔ وہ دنیا کی چمک دمک سے دور ہو کر روحانیت کی طرف مائل ہو گئے۔ انہوں نے تبلیغی جماعت کے ساتھ وقت گزارنا شروع کیا، اللہ کی راہ میں سفر کیا، اور دین کی دعوت کو اپنی زندگی کا مشن بنا لیا۔
کرکٹ کے میدان سے جو مقام اور عزت انہوں نے کمائی تھی، اب وہ اپنی زندگی کو اللہ کی رضا کے لیے وقف کرنا چاہتے تھے۔ سعید انور کا چہرہ، جس پر کبھی کرکٹ کی کامیابیوں کی چمک ہوا کرتی تھی، اب سکون اور روحانیت کی ایک خاص روشنی بکھیرنے لگا۔
سعید انور کی کہانی کا سبق
سعید انور کی کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ زندگی میں شہرت اور کامیابی سب کچھ نہیں۔ بعض اوقات ایک لمحہ ایسا آتا ہے جو انسان کو اندر سے بدل کر رکھ دیتا ہے۔ اور یہی لمحہ، اگرچہ کربناک ہوتا ہے، لیکن بعض اوقات ہمیں ایک بلند تر مقصد کی طرف لے جاتا ہے۔
آج بھی سعید انور کو نہ صرف ایک عظیم کرکٹر کے طور پر بلکہ ایک ایسے انسان کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جس نے دکھ اور آزمائش کو صبر اور ایمان کے ساتھ قبول کیا اور اپنی زندگی کو ایک نیا مفہوم دیا۔
0 Comments